اسلام میں تجارت کی اہمیت
اسلام میں تجارت کی اہمیت
قرآن مجید کے ذریعہ اللہ تعالی نے انسان کی زندگی کے ہر گوشے کی رہنمائ فرمائ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں اس کا عملی نمونہ پیش کیا ہے ،اسی طرح اللہ تعالیٰ نے تجارت کو کسب معاش کا ایک ذریعہ بنایا ہے ۔
قرآن مجید میں بھت سے مقامات پر زکوة کا حکم دیا گیا ہے اور بعض مقامات پر اس کی ترغیب دلائی گئی ہے اور شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہے جہاں زکوة وصدقات لینے یا اس کی ترغیب کا ذکر ہو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا منشاء یہ ہے کہ انسان جائز طریقے سے کمانے کی کوشش کرے تاکہ وہ خود زکوٰۃ ادا کرے نہ کہ زکوٰۃ وصدقہ لے
قرآن مجید میں مال کو خیر وفضل سے تعبیر کیا گیا ہے جس کے معنی اچھی اور بھلی چیز کے ہیں پس اگر حلال طریقے سے مال کو حاصل کیا جائے اور صحیح جگہ پر خرچ کیا جائے یہی اسلام میں مطلوب ہے ۔کسب معاش کے بھت سے طریقے ہیں اور جو بھی جائز طریقے ہیں اس کو اختیار کرنے میں کوئ حرج ومضائقہ نہیں اسی لئے روسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : دیانتدارانہ تجارت میں اللہ تعالیٰ کی مدد ہے۔
دوسری جگہ تاجر کے سلسلے میں ارشاد فرمایا:سچے اور امانتدار تاجر کا حشر قیامت میں انبیاء،صدیقین اور شھداء کے ساتھ ہوگا (ترمزی)
اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام وناپسند فرمایا ہے بظاھر دونوں کی شکلیں ایک جیسی ہیں ،تاجر بھی اپنا سرمایا خود لگاتا ہے اور سود خور بھی ۔سود خور اپنا نفع ہر صورت میں متعین کرانا چاہتا ہے اور تاجر ہر صورت میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہے جس سے وضح ہوتا ہے کہ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے تجارت کو کسب معاش کا سب سے بہترین طریقہ بنایا ہے ۔واللہ اعلم باالصواب
محمد مدثر الاصلاحی
قرآن مجید کے ذریعہ اللہ تعالی نے انسان کی زندگی کے ہر گوشے کی رہنمائ فرمائ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں اس کا عملی نمونہ پیش کیا ہے ،اسی طرح اللہ تعالیٰ نے تجارت کو کسب معاش کا ایک ذریعہ بنایا ہے ۔
قرآن مجید میں بھت سے مقامات پر زکوة کا حکم دیا گیا ہے اور بعض مقامات پر اس کی ترغیب دلائی گئی ہے اور شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہے جہاں زکوة وصدقات لینے یا اس کی ترغیب کا ذکر ہو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا منشاء یہ ہے کہ انسان جائز طریقے سے کمانے کی کوشش کرے تاکہ وہ خود زکوٰۃ ادا کرے نہ کہ زکوٰۃ وصدقہ لے
قرآن مجید میں مال کو خیر وفضل سے تعبیر کیا گیا ہے جس کے معنی اچھی اور بھلی چیز کے ہیں پس اگر حلال طریقے سے مال کو حاصل کیا جائے اور صحیح جگہ پر خرچ کیا جائے یہی اسلام میں مطلوب ہے ۔کسب معاش کے بھت سے طریقے ہیں اور جو بھی جائز طریقے ہیں اس کو اختیار کرنے میں کوئ حرج ومضائقہ نہیں اسی لئے روسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : دیانتدارانہ تجارت میں اللہ تعالیٰ کی مدد ہے۔
دوسری جگہ تاجر کے سلسلے میں ارشاد فرمایا:سچے اور امانتدار تاجر کا حشر قیامت میں انبیاء،صدیقین اور شھداء کے ساتھ ہوگا (ترمزی)
اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام وناپسند فرمایا ہے بظاھر دونوں کی شکلیں ایک جیسی ہیں ،تاجر بھی اپنا سرمایا خود لگاتا ہے اور سود خور بھی ۔سود خور اپنا نفع ہر صورت میں متعین کرانا چاہتا ہے اور تاجر ہر صورت میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہے جس سے وضح ہوتا ہے کہ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے تجارت کو کسب معاش کا سب سے بہترین طریقہ بنایا ہے ۔واللہ اعلم باالصواب
محمد مدثر الاصلاحی
Comments
Post a Comment